Sachi Haqayat
Ishq Mijazi Se Ishq Haqeeqi Tak
عشق مجازی سے عشق حقیقی کا سفر
ایک بادشاہ کے محل میں ایک خاتون صفائ ستھرای کا کام کرتی تھی. ایک دفعہ وہ بیمار ہو گئی تو صفای کے لئے اپنے بیٹے کو بھیج دیا کہ کچھ دن تم صفائ کرو جب تک میں ٹھیک نہیں ہو جاتی.
بیٹے نے معمول کے مطابق کام کرنا شروع کر دیا. ایک دن اس کی نظر شہزادی پر پڑ گئی اور وہ شہزادی کے حسن کا عاشق ہو گیا. انتظار میں رہتا کہ کب شہزادی گزرے اور دیدار نصیب ہو. شہزادی نے بھی محسوس کیا اور دوسرے لوگوں نے بھی.
جب اس کی ماں کو خبر ہوی تو اس نے بیٹے کے محل جانے پر پابندی لگا دی اور گھر بٹھا دیا. لیکن عاشک سے کہا رھا جتا ہے, وہ مہل کے باحر ایک جگہ کی کئی دن بیٹا رہتا اور شھزادی کے مہل سے باحر نکلنے کا انطظار کرتا اور دیدار کیا کرتا. پھر اس کے وہاں بیٹھنے پر بھی پابندی لگ گئی.
ہر طرح کی دیدار کی ترکیب پر سختی سے پابندی لگ گئی. کوئ دیدار کی صورت باقی نہ رہی. ایک دن اس عاشق کے دل میں ایک خیال گزرا اور اس کی آنکھیں روشن ہو گئیں.
وہ جانتا تھا کہ بادشاہ کو صوفیاء اور بزرگوں سے بہت عقیدت تھی. اسی آس میں اس عاشق نے صوفیاء کی طرح سبز چولہ پہنا, بال بڑھاۓ, ٹوپی پہنی اور جنگل میں جا کر آنکھیں بند کر کے بیٹھ گیا. عاشق تھا, بنا دیدار کے اسے کھانے پینے کا ہوش پہلے کی کب تھا, بیٹھا رہا کئی دن ایسے ہی. آہستہ آہستہ لوگوں کو پتا چلا کہ کوی درویش یہاں کتنے دن سے آنکھیں بند کیے ایک ہی حالت میں بیٹھا ہے. بات سے بات چلی, شہرت شہر تک پہنچ گئی اور لوگوں نے زیارت اور منت کے لیے آنا شروع کر دیا.
شہرت محل تک بھی پہنچی, بادشاہ جو کہ بزرگوں کا عقیدت مند تھا وہ بھی پہنچ گیا زیارت کے لیے. دیکھ کر بادشاہ اور بھی مرعوب ہوا کہ مرد درویش کتنے عرصے سے بنا کسی دنیاوی حاجت کے بیٹھا ہے تو یقینا اللہ کے قرب کی منازل پر ہو گا.
بادشاہ نے مہل پنچ کر شھزادی کو بھی کہا کہ جاو ایک بڑے بزرگھ آ کر بٹھے ہں ہمارے علاقے میں, تم بی زیارط کر آؤ. شھزادی حقیقت جانتی تی لکن بادشاہ کے حکم پر سواری تیار کراٸی اور چلی گئی. جنگل میں اس کے سامنے پہنچ کر کہا "کول آنکیں دیکھ لے مجے, میں آ گی ہوں"
آگے سے کوی جواب نہ۔
شیزادی نے اس کے چرے پر ظور کا تھپڑ رسید کیا
"کھول آنکھیں جس کیلئے تو آنکیں بند کی اور ڈنگ رچائے بیٹھا ہے وہ ساامنے ہے".
آنکھیں اب بھی نہ کھلیں لیکن جواب ملا
" آنکھیں کبھی نہی کھلے گیں جا چل جا ادھر سے اس کے باد کچھ اور دیکھے کی ہجت نہیں ہے".
اللہ نے اس بندے کو اندر کی آنکھ عطا فرما دی, اور باطن روشن کر دیا.
یہ ایک حکایت ہے جس کا سبق یہ ہے کہ آپ حلیہ تو اپناؤ نیک لوگوں کا, دل اللہ بدل دے گا. آپ باہر سے اپنے آپ کو بدلو اندر بدلنا رب کا کام ہے. آپ داڑھی تو رکھو اس کے قابل اللہ بنا دے گا, یہ مت سوچو کہ پہلے قابل ہو جاؤں پھر داڑھی رکھوں گا اور پردہ کروں گی. آپ تصوف سے لگاؤ پیدا تو کرو, راہیں اللہ دکھا دے گا, قلب اللہ خود ہی روشن کر دے گا, مرشد تک اللہ پہنچا دے گا.
عشق مجازی نا ہو تو عشق ے حقیقی کی طرف انسان کبھی نہیں جا سکتا ۔
No comments:
Post a Comment