May 30, 2022

The First Ten Days of Zhul Hajj 2024

The First Ten Days of Zhul Hajj 2024
The First Ten Days of Zhul Hajj 2024

The First Ten Days of Zhul Hajj 2024

 ماہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن

ماہ ذی الحجہ کے شروع کے دس دن دین اسلام میں خاص دن ہیں۔ احادیث مبارکہ میں ان کوسب سے افضل اور سب سے زیادہ عظمت والے دن بتایا گیا ہے۔ ان ایام میں عبادت اور ذکرو تلاوت کے خصوصی فضائل ہیں۔ بقر عید کا دن خوشی اور مسرت کا دن ہے، اس میں نماز عید کے احکام ہیں، اس دن قربانی کرنے کا حکم ہے جس کے بشمار فضائل اور بہت سے احکامات ہیں۔ ان کو جاننا ضروری ہے ہم یہاں ان سب کو قدرے تفصیل سے بیان کرنے کی کوشش کریں گے۔


ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں کی فضیلت

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی' عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم نور مجسم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

"کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ جس میں اعمال صالح اللہ کے یہاں ان (ذی الحجہ کے) دس دنوں کے اعمال سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو۔"

صحابہ کرام رضی اللہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا جہاد بھی ان (ایام کے عمل) کے برابر نہیں۔؟

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔" (ہاں) جہاد بھی ان (دنوں میں کیے ہوئے عمل) کے برابر نہیں۔ مگر وہ شخص جو جان و مال لے کر جہاد کے لیے نکلے پھر ان میں سے کوئی چیز بھی واپس نہ لائے (نہ جان، نہ مال، دونوں قربان کر دے یعنی شہید ہو جائے۔) (بخاری شریف)۔

اس حدیث پاک میں ماہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں کی بڑی فضیلت اور اہمیت بتلائی گئی ہے کہ اللہ کے نزدیک ان دس دنوں میں کیے گئے نیک اعمال اتنے محبوب اور پسندیدہ ہیں کہ سال کے باقی دنوں کا کوئی عمل اتنا محبوب نہیں۔ یہاں تک کہ اللہ تعالی' کی راہ میں جہاد کرنا جو اسلام میں چوٹی کا مقام رکھتا ہے وہ بھی ان ایام کے اعمال کے برابر نہیں۔ البتہ جس شخص نے جان و مال دونوں راہ خدا میں قربان کر دیئے تو اس کی یہ قربانی اور شہادت اللہ کے نزدیک ان ایام کے اعمال کے برابر ہو سکتی ہے۔لہذا ان مبارک دنوں میں اللہ کی اطاعت اور بندگی بہت لگن سے کرنی چاہیے اور غیر ضروری دنیاوی علائق سے ہٹ کر ہمہ تن اللہ تعاللی' کی یاد میں مشخول ہونا چاہئے۔ ذکروفکر، تسبیح و تلاوت اور دیگر معملولات یومیہ میں کچھ نہ کچھ ضرور نیک اعمال میں اضافہ کرنا چاہئے۔

ابتدائی عشرہ ذی الحجہ میں ذکر اللہ کی کثرت

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رحمت عالم رسول اکرم نور مجسم خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔" اللہ کے نزدیک عشرہ ذی الحجہ سے زیادہ عظمت والا کوئی دن نہیں اور نہ ان دنوں کے عمل سے اور کسی دن کا عمل زیادہ محبوب ہے۔ لہذا تم ان دنوں میں تسبیح و تہلیل اور تکبیر و تحمید کثرت سے کیا کرو۔ (طبرانی)۔

تسبیح و تہلیل اور تکبیر و تحمید دینی زبان کے خاص الفاظ ہیں۔ تسبیح سے مراد سبحان اللہ کہنا، تہلیل سے مراد لا الہ الا اللہ کہنا، تکبیر سے مراد اللہ اکبر کہنا اور تحمید سے مراد الحمدللہ کہنا ہے۔ یہ بہت مبارک کلمات ہیں، احادیث میں ان کے بہت فضائل آئے ہیں۔


ان مبارک ایام میں بہت ہی اہتمام سے ان مذکورہ کلمات کوبکثرت پڑھتے رہنا چاہئے اور استغفار و درود شریف کا خصوصی اہتمام کرنا چاہئے۔

خصوصی ایام میں دن کو روزہ اور رات کو عبادت کی فضیلت

حضرت ابو ہریرة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔"کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں عبادت اللہ تعالی' کے نزدیک عشرہ ذی الحجہ سے زیادہ پسندیدہ ہو۔ (کیونکہ) عشرہ ذی الحجہ میں ہر دن کا ایک روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ہر رات کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے۔

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ ارشاد سے بقر عید کے شروع کے دس دنوں کی کتنی عظیم الشان فضیلت معلوم ہوئی کہ اگر کوئی شخص ان دنوں میں ایک روزہ رکھے تو ایک سال کے روزہ رکھنے کا ثواب ملے۔ دو روزے رکھے تو دو سال کے روزوںکے برابر ثواب ملے اور اگر کوئی خدا کا نیک بندہ دسویں تاریخ چھوڑ کر باقی نو دن کے روزے رکھ لے تو اس کو نو سال کے روزوں جتنا ثواب ملے گا۔ یہ تو دن کی فضیلت ہوئی اور شب کی فضیلت یوں سمجھنا چاہئے کہ اوّل تو رمضان المبارک میں شب قدر مل جانا کوئی یقینی نہیں، پھر مل جائے تو وہ ایک ہی شب کی فضیلت ہے لیکن یہاں اس عشرے کی ہر شب میں جاگ کر ہر شخص شب قدر کی عبادت کا ثواب حاصل کر سکتا ہے اور شب قدر کا ثواب ہزار مہینوں سے بہتر بتلایا گیا ہے جن میں تقریباً تیس ہزار راتیں ہوتی ہیں تو گویا شب قدر میں عبادت کرنا تیس ہزار راتوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ اب ان دس دنوں کی راتوں میں عبادت کر کے ہر شخص یہ ثواب عظیم حاصل کر سکتا ہے۔ وٙفِیْ ذَلِكَ فٙلْیٙتٙنٙا فٙسِ الْمُتٙنٙا فِسُوْن آخرت کی کمائی کرنے والے آئیں اور اپنے جوہر دکھلائیں۔

نویں تاریخ کا روزہ

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محبوب اللہ رحمت کل جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔" بقر عید کی نویں تاریخ کے بارے میں، میں اللہ پاک سے پختہ امید رکھتا ہوں کہ وہ اس کی وجہ سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ فرما دیں گے۔ ( مسلم شریف)۔

ذی الحجہ کی نویں تاریخ کو جو دن ہوتا ہے اس کو عرفہ کا دن کہتے ہیں۔ اس دن کی بھی اپنی ایک خاص اہمیت اور فضیلت ہے، اس دن کا روزہ رکھنے سے پچھلے اور اگلے ایک سال کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، لہذا گناہوں کی معافی کے لیے اس دن کا روزہ لازمی رکھنا چاہئے۔

عشرہ ذی الحجہ میں بال اور ناخن کے بارے حکم

اُم االمومنین حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔" جب ذی الحج کا مہینہ شروع ہو جائے اور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔ (مسلم شریف)۔


اس روایت کو اور اس جیسی دوسری روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے علماء نے فرمایا ہے کہ قربانی کرنے والے کے لیے مستحب کہ ذی الحج کا چاند نظر آنے کے بعد قربانی کرنے تک نہ تو اپنے ناخن کترے نہ ہی سر کے بال مونڈے نہ کترے اور نہ بغل کے اور نہ ہی ناف کے نیچے کے بال صاف کرے، بلکہ بدن کے کسی بھی حصے کے بال نہ کاٹے۔ قربانی کرنے کے بعد ناخن تراشے اور بال کٹوائے۔ یاد رہے ایسا کرنا مستحب ہے اور حتی الا مکان مستحب پر عمل کرنا بھی چاہئے لیکن اگر کسی وجہ سے کوئی شخص قربانی سے پہلے مثلاً عیدالاضحی سے ایک دو روز پہلے خط بنوا لے یا بدن کے مخصوص حصوں کے بال صاف کر لے تو بھی کوئی گناہ نہیں ہے اور ایسا کرنے سے قربانی کے صحیح ہونے میں کوئی خلل نہیں پڑتا، قربانی درست ہوجاتی ہے۔


No comments:

Post a Comment