October 23, 2022

Aik Buzurg Aurat aur Quran Pak Ka Qissa

 ایک بزرگ عورت کی کہانی

ایک بزرگ عورت مسجد کے دروازے کے سامنے بیٹھ کر بھیک مانگا کرتی تھی۔ 

ایک دفعہ ایک شخص نے اس سے پوچھا: کیا آپ کا کوئی بیٹا کمانے کی طاقت نہیں رکھتا ؟

تو اس معمر عورت نے کہا: ھے 

آدمی: تو پھر آپ یہاں بھیک کیوں مانگ رہی ہیں؟

بوڑھی عورت نے کہا: کہ میرے شوہر کا انتقال ہوگیا اور میرا بیٹا نوکری کے لئے بیرون ملک گیا تھا۔ اور جاتے وقت اخراجات کے لئے مجھے کچھ رقم دے کر گیا تھا۔ اب وہ رقم ساری کی ساری خرچ ہو چکی ہے، اسی وجہ سے میں بھیک مانگنے پر مجبور ہوں۔


 اس شخص نے پوچھا: کیا آپ کا بیٹا آپ کے رہن سہن کے لیے معمولی سی رقم بھی نہیں بھیجتا؟

بوڑھی عورت نے بڑی معصومیت سے کہا: میرا بیٹا مجھے ہر ماہ رنگا رنگ کاغذ بھیجتا رہتا ہے، جسے میں گھر میں دیوار پر چپکا کر رکھتی ہوں۔

وہ شخص اس معصوم عورت کے گھر گیا اور دیکھا کہ دیوار پر بینک کے 60 ڈرافٹ چسپاں ہیں۔ ہر ڈرافٹ (50000) پچاس ہزار روپے کی مالیت کا ہے۔


تعلیم یافتہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ عورت نہیں جانتی تھی کہ وہ کتنی دولت اپنے گھر میں رکھے ہوئے ہے۔ 

جب اس شخص نے اسے ڈرافٹ کی اہمیت سمجھائی تو وہ بزرگ عورت بہت خوش ہوئی اور حیران بھی کہ دولت ہونے کے باوجود وہ بھیک مانگتی رہی.


دیکھا جائے تو اس وقت ہماری حالت بھی اس بوڑھی عورت کی مانند ہے۔ ہمارے پاس قرآن مجید فرقان حمید موجود ہے اور ہم اسے اپنے منہ سے چومتے بھی ہیں اور ماتھے پر لگاتے بھی ہیں اور اس کے بعد اپنے گھروں میں  سمبھال کر رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن سمجھ کر پڑھتے نہیں ہیں۔ یاد رکھیں ہم اس کا فائدہ صرف اس صورت میں اٹھا سکتے ہیں جب ہم اسے پڑھیں گے، اس کے معنیٰ اور تفسیر کو سمجھیں گے اور اس کو اپنی عملی زندگی میں ڈھال لیں گے۔ 

تب ہی (ان شاءاللہ) ہماری دنیا و آخرت (مرنے کے بعد کی زندگی) دونوں بہتر ہوگی۔ 

بہت بڑا اور بیش قیمتی خزانہ ہمارے پاس قرآن پاک کی شکل میں موجود ہے۔ لیکن ہماری جہالت اور کم سمجھنے والی عقل کی وجہ سے ہم اس میں چھپے انعامات، کرامات اور معجزات سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔


اللہ پاک ہم سب کو  قرآن پاک کی عظمت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 آمین یارب العالمین ۔

Aik Buzurg Aurat aur Quran Pak Ka Qissa

No comments:

Post a Comment